آج 26 ستمبر ہے۔ 21 ستمبر 1965 کو کیپٹن محمد صادق شہید وطنِ عزیز پر جان نچھاور کر کے امر ہو گئے۔ ہم اس موقع پر اُن کی بہادری، قربانی اور خدمات کو یاد کرتے ہیں اور سلامِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔
کیپٹن محمد صادق شہید نیلہ کے مشہور سپوت ہی نہیں تھے بلکہ ہماری مقامی شخصیات سے بھی اُن کا قریبی تعلق تھا۔ وہ چیئرمین خالد سلیم کے سگے ماموں تھے یعنی چیئرمین خالد سلیم کی والدہ، کیپٹن صادق شہید کی سگی بہن تھیں۔ شہید کی والدہ محترمہ کا نام میرانی بی بی تھا اور اُن کے والد محترم سیٹھ جہانداد مرحوم تھے۔ بائیں جانب کی تصویر میں کیپٹن صادق شہید ہیں اور دائیں طرف اُن کی والدہ محترمہ نظر آتی ہیں۔
کیپٹن محمد صادق شہید (ستارۂ جرات) پاکستان آرمی کے وہ جوان تھے جنہوں نے بہادری، پیشہ ورانہ مہارت اور حب الوطنی کی لازوال مثال قائم کی۔ اُن کا تعلق ایک محبِ وطن خاندان سے تھا، اسی جذبے نے اُنہیں فوج میں شمولیت پر اُبھارا اور 19 اکتوبر 1958 کو کمیشن حاصل کیا۔ سن 1965 کی جنگ میں رن آف کچھ سے لے کر کشمیر اور سیالکوٹ کے محاذ تک، گولہ باری اور ٹینک حملوں کے طوفان میں بھی وہ ڈٹے رہے۔ شدید مزاحمت اور مشکل ترین حالات کے باوجود دشمن کے پاور ہاؤس پر قبضہ کرنے اور اپنے ساتھیوں کی حفاظت کا مشکل ترین مشن کامیابی سے مکمل کیا اور واپس یونٹ لوٹے۔
20 ستمبر کو زفر وال سیکٹر میں کمانڈر کی حیثیت سے جب پانچ دن اور پانچ راتیں مسلسل دشمن کے گولہ باری اور ٹینک حملوں کا سامنا تھا تو وہ ہمت و استقلال کی علامت بن کر ہر محاذ پر اپنے جوانوں کے ساتھ موجود رہے۔ دشمن کے تین اطراف سے گھیرے کے باوجود آگے بڑھ کر قیادت کی اور سیالکوٹ کے دفاع کو منظم رکھا۔ آخرکار 21 ستمبر 1965 کو وہ دشمن کی فائرنگ کی زد میں آ کر شہید ہو گئے۔ اُن کی میت 23 ستمبر کو ایک کھیت سے ملی۔
6 ستمبر 1966 کو صدر پاکستان جنرل ایوب خان نے اُن کی شجاعت، پیشہ ورانہ مہارت اور فرض شناسی کے اعتراف میں اُنہیں ستارۂ جرات سے نوازا۔
یہ اعزاز شہید کی والدہ محترمہ میرانی بی بی نے اپنے بیٹے کی شہادت کے بعد حاصل کیا، اور بیٹے کے اعزاز کو اپنے ہاتھوں میں لے کر پورے گاؤں اور خاندان کے لیے فخر کا باعث بنیں۔ یہ منظر خود حب الوطنی، ماں کے صبر اور قربانی کی عظیم مثال ہے۔
آج بھی نیلہ گاؤں میں کیپٹن محمد صادق شہید کی وہ زمین جو انہوں نے وقف کی تھی، نمازِ جنازہ کی جگہ کے طور پر استعمال ہو رہی ہے، جہاں پورے گاؤں کے جنازے ادا کیے جاتے ہیں۔ یہ اُن کی قوم و ملت سے محبت اور خدمت کا ایک ایسا صدقہ جاریہ ہے جو آج بھی جاری ہے۔
اُن کے خاندان کا فوجی سلسلہ آج بھی قائم ہے اور اس خاندان کے نوجوان افسران آج بھی پاکستان آرمی میں حاضر سروس ہیں اور وطن کی حفاظت کی ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ قربانی اور خدمت کا جذبہ اس خاندان میں نسل در نسل منتقل ہو رہا ہے۔
افسوس یہ ہے کہ آج کی نوجوان نسل کے بہت سے لوگوں کو کیپٹن محمد صادق شہید کے بارے میں معلوم ہی نہیں۔ یہ ہماری نیلہ کی ایک اہم پہچان ہیں، ایک ایسی شناخت جسے ہم بھولتے جا رہے ہیں۔ حالانکہ پورا ضلع چکوال ہی شہیدوں اور غازیوں کی سرزمین ہے، لیکن ایسے لوگ ہماری اصل پہچان ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کو یاد رکھیں اور نئی نسل کو بتائیں کہ ہمارے گاؤں میں ایسے بھی عظیم لوگ تھے جنہوں نے وطن پر جان نچھاور کر کے شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔
آج ہم نہ صرف اُنہیں یاد کر رہے ہیں بلکہ اُن کے لیے دعا بھی کرتے ہیں:
> اے اللہ! کیپٹن محمد صادق شہید کے درجات بلند فرما، اُن کے خون کو ہماری قوم کے لیے برکت بنا، ہمیں بھی وطن کی خدمت اور قربانی کے لیے اسی اخلاص اور حوصلے سے نواز جو تُو نے اپنے ان عظیم سپوتوں کو دیا۔
یہ شہداء ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں۔ اُن کے لہو نے ہمیں آزادی اور وقار کا سایہ دیا۔ آج اگر ہم سکون سے سانس لے رہے ہیں تو یہ اُن جوانوں کی قربانیوں کا صدقہ ہے جو وطن کے لیے جانیں نچھاور کر گئے۔
"یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے
یہ چمن تمہارا ہے، تم ہو نگران اس کے"
آئیے ہم سب مل کر ان عظیم بیٹوں کو یاد رکھیں، ان کے مشن کو زندہ رکھیں، اپنے نوجوانوں کے دلوں میں حب الوطنی اور قربانی کا جذبہ تازہ کریں۔
🌹 سلامِ عقیدت کیپٹن محمد صادق شہید کو 🌹
🌹 سلامِ محبت تمام شہدائے پاکستان کو 🌹
#کیپٹن_محمد_صادق_شہید #ستارہ_جرات #پاکستان_آرمی #نیلہ_چکوال

No comments:
Post a Comment