Contributors

Friday 29 June 2018

Chakwal dist

چکوال اچھی نسل کے بیل اور گھوڑوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ پاکستانی فوج میں کافی تعداد میں فوجی چکوال سے تعلق رکھتے ہیں۔ دوسرا ہندوستانی صوبیدار خداداد خان جسے وکٹوریہ کراس ملا، محمد اکبر خان جو پہلے ہندوستانی تھے جو برطانوی فوج میں جنرل بنے اور عظیم جنرلافتخار خان کا تعلق بھی چکوال سے تھا آزادی کے بعد چکوال سے بہت سی مشہور شخصیات جیسا کہ جنرل عبدالمجید ملک، جنرل عبدالقیومشامل ہیں۔اعوان نسل کے لوگ بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ خصوصاً علاقہ ونہار میں زیاده تر آبادی اعوان نسل پر مشتمل ہے۔
چکوال شمالی پنجاب میں پوٹھوہار کے ذیلی علاقہ دھنی میں واقع ہے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران چکوال کے چوہدریوں نے برطانوی افواج کے خزانہ کی چکوال سے راولپنڈی کی جانب بحفاظت منتقلی میں مدد کی اور انعام میں خلعتیں اور جاگیریں حاصل کیں۔[1]
1947ء میں پاکستان کی آزادی کے دوران غیر مسلم اقلیتیں چکوال سے ہجرت کر گئیں لیکن یہ شہر ابھی تک ان کے خیالات کا حصہ ہے اور وہ اسے نہیں بھولے۔[2]
عمومی طور پر چکوال ایک پر امن علاقہ ہے۔ البتہ اپریل 2009ء میں امام بارگاہ محلہ سرپاک چکوال پر خود کش حملہ کے باعث 30 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی۔[3][4]
چکوال کے حدود اربعہ پر نگاہ ڈالی جائے تو کچھ یوں ہے شمال میں ضلع اٹک، جنوب میں ضلعخوشاب، مشرق میں جہلم اور راولپنڈی جبکہ مغرب میں ضلع میانوالی واقعہ ہے۔ جغرافیائی طور پر ضلع چکوال سطح مرتفع کوہستان نمک(پوٹھوار) کا حصہ ہے یہ دلجبہ اور نیلی پہاڑ سے لے کر سیکسر کی پہاڑیوں تک پھیلا ہوا ہے اس پہاڑی خطے کی سطح سمندر سے بلندی دو ہزار سے اڑھائی ہزار فٹ تک ہے[5] چکوال کے مناظر میں سے تھر چکمحل کے قریب ایک آبی درہ ہے۔ اس شہر کے گرد علاقوں میں مصنوعی اور قدرتی جھیلیں ہیں۔[6] اس پہاڑ کی چوٹی پر مشہور مزار چہل ابدالہے” [حوالہ درکار] جبکہ چوٹی سطح سمندر سے 3,500 فٹ (1,100 میٹر) بلند ہے۔ کلر کہار اس علاقہ میں ایک اور مشہور سیاحتی مقام ہے جو سطح سمندر سے 2,500 فٹ (760 میٹر) بلند ہے۔ اس کے قریب کٹاس کا مشہور قلعہ ہے۔ چکوال سوہاوہ روڈ کے ذریعے جہلم اور لاہور سے براستہ جی ٹی روڈ اور اور دار الخلافہ اسلام آباد سے براستہ اسلام آباد-لاہور موٹروے منسلک ہے۔[7]
چکوال نیم آب پاش علاقہ ہے جس میں زراعت کے لیے نہری نظام ناموجود جبکہ آبی وسائل نسبتاً کم ہیں۔ 70٪ سے زیادہ آبادی زراعت سے وابستہ ہے جس میں سے زیادہ تر زراعت بارانی ہے۔ زیادہ تر دیہات میں آب پاشی کا کوئی نظام نہیں ہے۔ [حوالہ درکار]

No comments:

Top Post from Neela's Blog

S S mota singh school nila /ghs neela

  گورمنٹ ہائی سکول نیلہ 1947(ایس ایس موتا سنگھ حالصاہائیر سکینڈری سکول نیلہ1916-1947)1 916 میں سردار موتا سنگھ نے نیلہ گاوں میں اس سکول کا...